حضرت ابو مصبح المقرانی ؒ بیان کرتے ہیں ہم ابو زھیر المنیری رضی اللہ عنہ کے پا س بیٹھا کرتے تھے جو کہ صحا بی تھے اور اچھی اچھی حدیثیں سنا یا کرتے تھے پس ایک دفعہ ہم میں سے ایک شخص نے دعا کی تو انہوں نے فر مایا اسے آمین پر ختم کرو کیونکہ آمین کی (دعا کے سلسلہ میں)وہی حیثیت ہے جو کسی کتا ب کے آخر پر مہر کی حیثیت ہو تی ہے ۔ابو زھیرؓ نے بیا ن کیا میں تمہیں آمین کے متعلق بتا تا ہو ں ہم ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ساتھ با ہر نکلے پس ہم ایک شخص کے پا س آئے جو اصرار کے ساتھ سوال کررہا تھا۔ نبی ﷺ نے فرما یا واجب ہو گئی اگر یہ مہر لگا ئے ۔پس ان میں سے ایک شخص نے کہا کس چیز سے مہر لگا ئے ؟آپ ﷺ نے فر ما یا ’’آمین کے ساتھ ‘‘کیو نکہ اگر اس نے آمین کی مہر لگا ئی تو وہ یقیناً وا جب ہو گئی پس جس شخص نے (مہر کے متعلق )دریا فت کیا تھا وہ اس سوال کرنے والے کے پا س گیا اور اسے کہا اے فلا ں آمین کی مہر لگا اور خو ش ہو جا (تیری دعا قبول ہو گی )
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوۃ :938)