تقدیر

  • حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم بقیع میں ایک جنازے کے ساتھ تھے اتنے میں آنحضرت ﷺ تشریف لائے اور بیٹھ گئے ہم آپ ﷺ کے گرد بیٹھ گئے۔ آپؐ کے پاس ایک چھڑی تھی۔ آپؐ نے سر جھکالیا اور چھڑی سے زمین کریدنے لگے پھر فرمایا۔ تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا بہشت اور دوزخ دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہوگی یا بدبخت۔ ایک شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا سراقہ رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا یارسول اللہ! پھر ہم اپنی قسمت کے لکھے پر بھروسہ کیوں نہ کرلیں اور عمل کرنا (محنت کرنا) چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک بختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ان کو نیک کام کرنے کی توفیق ملے گی۔ پھر آپؐ نے یہ آیت پڑھی ۔ فاما من اعطی واتقی اخیر تک۔ 

    (بخاری، جلد اول کتاب الجنائز حدیث نمبر1279)