روزِقیامت اور علامات قیامت

  • حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ ایک دن لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا ایمان کسے کہتے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تو اللہ اور اس کے فرشتوں کا اور اس سے ملنے کا اور اس کے پیغمبروں کا یقین کرے اور مر کر جی اٹھنے کو مانے۔ اس نے پوچھا اسلام کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا اسلام یہی ہے کہ تو اللہ کو پوجے اس کے ساتھ شرک نہ کرے اور نماز کو ٹھیک کرے اور فرض زکوۃ ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے ۔اس نے پوچھا احسان کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا احسان یہ ہے اللہ کو ایسا (دل لگا کر) پوجے جیسا تو اس کو دیکھ رہا ہے اگر یہ نہ ہوسکے تو خیر اتنا تو خیال رکھ کہ وہ تجھ کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے کہا قیامت کب آئے گی؟ آپؐ نے فرمایا جس سے پوچھتا ہے وہ بھی پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا اور میں تجھ کو اس کی نشانیاں بتلائے دیتا ہوں جب لونڈی اپنے میاں کو جنے اورجب کالے اونٹ چرانے والے لمبی لمبی عمارتیں بنا ئیں (بڑے امیر بن جائیں) قیامت (غیب کی ان) پانچ باتوں میں ہے جس کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، پھر آنحضرت ﷺ نے (سورہ لقمان کی) یہ آیت پڑھی ’’بے شک اللہ ہی جانتا ہے قیامت کب آئے گی اخیر تک ‘‘ پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا گیا۔آنحضرتؐ نے فرمایا اس کو پھر لاؤ (لوگ گئے) تو وہاں کسی کو نہ دیکھا تب آپؐ نے فرمایا جبریلؑ تھے۔ لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔

    (بخاری ،جلد اول کتاب الایمان، حدیث نمبر48)