حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! مجھے جہاد اور غزوہ کے بارے میں بتلایئے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاعبداللہ بن عمرو! اگر تم اس طرح لڑو کہ صبر کرنے والے اور ثواب کی امید رکھنے والے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن صبر کرنے والا اور ثواب کی امید رکھنے والا شمار کرکے اٹھائیں گے اور اگر تم دکھلاوے، مال غنیمت زیادہ سے زیادہ لینے کے لئے لڑو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن دکھلاوا کرنے والا، مالِ غنیمت زیادہ سے زیادہ لینے کے لئے لڑنے والا شمار کرکے اٹھائیں گے (یعنی میدان حشر میں یہ اعلان کیا جائے گا کہ یہ شخص دکھلاوے اور زیادہ مال حاصل کرنے کے لئے لڑا تھا)۔ عبداللہ! جس حال (اور نیت) پر تم لڑو گے یا مارے جاؤ گے اللہ تعالیٰ اسی حال (اور نیت) پر قیامت میں تمہیں اٹھائیں گے۔
( رواہ ابوداو‘ د، باب من قاتل لتکون کلمۃ اللہ ھی العلیا:2519)