حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے اُم حبیبہؓ نے دعا کی ’’اے اللہ میرے شوہر رسول کریم ﷺاور میرے والد ابو سفیان اور میرے بھائی کی درازی عمر سے مجھے فائدہ پہنچے‘‘ رسول کریم ﷺ نے ان سے فرمایا۔تم نے اللہ تعالیٰ سے ان مدتوں کا سوال کیا ہیں، جو مقرر ہیں ان قدموں کا جو معین ہیں۔ اس رزق کا جو تقسیم ہو چکا ہے ان میں کوئی چیز وقت پورا ہونے سے پہلے مقدم نہیں ہوگی اور نہ وقت پورا ھونے کے بعد واضح ہوگی۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے یہ سوال کرتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے محفو ظ رکھے اور قبر کے عذاب سے اپنی پناہ رکھے تو یہ تمہارے لئے بہتر ہوتا۔ ایک شخص نے پوچھا اے اللہ کے رسولؐ کیا موجودہ بند اور خنز یز انہی لوگوں کی نسل سے ہیں جن کی شکلیں بگاڑ دی گئی تھیں؟ نبی کریم ﷺنے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کسی قوم کو عذاب دے کر یا ہلا ک کرکے اس کی آگے نسل نہیں چلائی۔ بے شک بندراور خنزیز اس سے پہلے بھی تھے۔
(مسلم ،کتاب القد)