حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺبنو نجار کے نخلستان میں داخل ہوئے تو آپؐ نے ایک آواز سنی، پس آپؐ خوف زدہ ہو گئے تو فرمایا ۔ یہ قبریں کن کی ہیں؟ انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ یہ وہ لوگ ہیں جو زمانہ جاہلیت میں فوت ہو گئے تھے ۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے آگ کے عذاب اور دجال کے فتنہ کی پنا مانگو۔ انہوں کہا یہ کیوں ؟ اے اللہ کے رسول ﷺآپ نے فرمایا جب مومن کو قبر میں اتار دیا جاتا ہین تو اس کے پاس فرشتہ آتا اس سے پوچھتا ہے تم کس کی عباد ت کیا کرتے تھے؟ پس اگر اللہ تعالیٰ نے اسے ہدایت سے نوازا تھا۔ تو وہ کہے گا میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتا تھا۔ پھرکہا جاتا ہے اس شخص (محمد ﷺ)کے بارے میں کیا کہتے تھے؟ وہ کہے گا وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے علاوہ (یا ان دنوں چیزوں کے علاوہ) اس سے کسی چیز کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا۔ اسے ایک گھر کی طرف لے جایا جاتا ہے جو کہ اسکے لئے آگ میں تھا اسے بتایا جاتا کہ یہ تمہارا گھر جہنم میں تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہیں بچا لیا اور تم پر رحم کیا اور اس کے بدلے تمہارے لئے جنت میں گھر بنا دیا، وہ کہے گا۔ مجھے چھوڑ دیں حتیٰ کہ میں جاکر اپنے اہل عیال کو خوشخبری سنا آؤں ۔ پس اسے کہا جائے گا کہ (ادھر ہی ) ٹھہرو ۔ اور جب کافر کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس بھی ایک فرشتہ آتا ہے تو اس سے ڈانٹ کر پوچھتا ہے کہ تم کس کی عبادت کیا کرتے تھے ؟ وہ جواب دیگا ۔ مجھے معلوم نہیں اسے کہا جائے گا تم نے معلوم نہ کیا نہ (کتاب کو) پڑھا ۔پھر اسے کہا جائے گا تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ وہ کہے گا میں تو وہی کچھ کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ وہ فرشتہ لوہے کے ہتھوڑے سے اس کے کانوں کے درمیان مارے گا تو وہ اس قدر زور سے چیخے گا کہ جن و انس کو سوا تمام مخلوق اسے سنے گی۔
(سنن ابی داوُ د ، جلد سوئم، کتاب السنۃ، 4751 )