حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جب کسی میت کو قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے تو اس پاس کالے اور نیلی آنکھوں والے دو فرشتے آتے ہیں جن میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے وہ اس میت سے پوچھتے ہیں کہ تم اس آدمی یعنی ’’محمد ﷺ ‘‘ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ اگر وہ مومن ہے تو کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے سچے رسول ہیں۔ یہ سُن کر وہ فرشتے کہیں گے ہمیں معلوم تھا کہ تم یہی اقرار کرو گے۔ پھر اس کی قبر 70 ہاتھ لمبائی اور 70 ہاتھ چوڑائی میں کشادہ کردی جاتی ہے پھر اس کی قبر کو روشن کر دیا جاتا اور اس سے کہا جاتا ہے کہ تم آرام سے سو جاؤ وہ کہے گا مجھے اپنے اہل وعیال کے پاس واپس جانے دو تاکہ میں انہیں اپنے بارے میں (یہ حالات) بتا سکوں فرشتے کہیں گے تم اس دلہن کی طرح سو جاؤ جسے صرف محبوب (شوہر) ہی جگا سکتا ہے (پھر وہ سو جائے گا )یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہی اسے اٹھائیں گے۔ اگر وہ منافق ہو گا تو کہے گا(اس آدمی محمد ﷺکے بارے) میں وہی کہتا ہوں جومیں نے لوگوں سے سنا ہے میں اس کی حقیقت نہیں جانتا فرشتے کہیں گے ہمیں معلوم تھا تم یہی کہو گے اس کے بعد زمین کو سکڑ جانے کا حکم دیا جائے گا تو اس کی قبر اس قدر سکڑ جائے گی کہ اس کی دائیں پسلی بائیں طرف اور بائیں پسلی دائیں طرف نکل آئیں گی اور اس طرح وہ ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی اسی جگہ سے اٹھائیں گے۔
(ترمذی ، عذاب قبر)