حضرت ابو عبدالرحمن جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ دو سوار (سامنے سے آتے) نظر آئے۔ جب آپ ﷺ نے انہیں دیکھا تو فرمایا یہ دونوں قبیلہ کندہ اور قبیلہ مذ حج کے لوگ معلوم ہوتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو ان کے ساتھ ان کے قبیلہ کے اور آدمی بھی تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دو شخصوں میں سے ایک شخص بیعت کے لئے آپ ﷺ کے قریب آئے۔ جب انہوں نے آپ ﷺ کا دست مبار ک ہاتھ میں لیا تو عرض کیا یارسول اللہ! جس نے آپ کی زیارت کی، آپ پر ایمان لایا اور آپ کی تصدیق کی اور آپ کا اتباع بھی کیا ، فرمایئے اس کو کیا ملے گا؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایااس کو مبارک ہو۔ یہ سن کر (برکت لینے کے لئے) انہوں نے آپ کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور بیعت کرکے چلے گئے۔ پھر دوسرے شخص آگے بڑھے انہوں نے بھی بیعت کے لئے آپ کا دست مبارک اپنے ہاتھ میں لیا اور عرض کیا یارسول اللہ! جو آپ کو دیکھے بغیر ایمان لائے، آپ کی تصدیق کرے اور آپ کا اتباع کرے فرمایئے اس کو کیا ملے گا؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس کو مبارک ہو، مبارک ہو، مبارک ہو۔ انہوں نے بھی آپ کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور بیعت کرکے چلے گئے۔
(مسند احمد)