حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ابراہیم ں آنحضرت ﷺکے صاحبزادے مر گئے تو آپؐ نے فرمایابہشت میں ان کے لئے ایک دودھ پلانے والی ہے۔
(بخاری ، جلد اوّل، کتاب الجنائز، حدیث نمبر 1299 )حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے اُم حبیبہؓ نے دعا کی ’’اے اللہ میرے شوہر رسول کریم ﷺاور میرے والد ابو سفیان اور میرے بھائی کی درازی عمر سے مجھے فائدہ پہنچے‘‘ رسول کریم ﷺ نے ان سے فرمایا۔تم نے اللہ تعالیٰ سے ان مدتوں کا سوال کیا ہیں، جو مقرر ہیں ان قدموں کا جو معین ہیں۔ اس رزق کا جو تقسیم ہو چکا ہے ان میں کوئی چیز وقت پورا ہونے سے پہلے مقدم نہیں ہوگی اور نہ وقت پورا ھونے کے بعد واضح ہوگی۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے یہ سوال کرتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم کے عذاب سے محفو ظ رکھے اور قبر کے عذاب سے اپنی پناہ رکھے تو یہ تمہارے لئے بہتر ہوتا۔ ایک شخص نے پوچھا اے اللہ کے رسولؐ کیا موجودہ بند اور خنز یز انہی لوگوں کی نسل سے ہیں جن کی شکلیں بگاڑ دی گئی تھیں؟ نبی کریم ﷺنے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کسی قوم کو عذاب دے کر یا ہلا ک کرکے اس کی آگے نسل نہیں چلائی۔ بے شک بندراور خنزیز اس سے پہلے بھی تھے۔
(مسلم ،کتاب القد)حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا یہ آیت کر یمہ قبر کے عذاب کے بارے میں نازل ہوئی: ’’ترجمہ: اللہ ایمان والوں کو قول ثابت (کلمہ توحید) سے دنیا کی زندگی اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے (ابراہیم۱۴:آیت نمبر ۲۷)‘‘قبر میں مردہ سے سوال کیا جاتا تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ تعالیٰ ہے۔
(مسلم ، باب جھنم )حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺبنو نجار کے نخلستان میں داخل ہوئے تو آپؐ نے ایک آواز سنی، پس آپؐ خوف زدہ ہو گئے تو فرمایا ۔ یہ قبریں کن کی ہیں؟ انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ یہ وہ لوگ ہیں جو زمانہ جاہلیت میں فوت ہو گئے تھے ۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے آگ کے عذاب اور دجال کے فتنہ کی پنا مانگو۔ انہوں کہا یہ کیوں ؟ اے اللہ کے رسول ﷺآپ نے فرمایا جب مومن کو قبر میں اتار دیا جاتا ہین تو اس کے پاس فرشتہ آتا اس سے پوچھتا ہے تم کس کی عباد ت کیا کرتے تھے؟ پس اگر اللہ تعالیٰ نے اسے ہدایت سے نوازا تھا۔ تو وہ کہے گا میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتا تھا۔ پھرکہا جاتا ہے اس شخص (محمد ﷺ)کے بارے میں کیا کہتے تھے؟ وہ کہے گا وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے علاوہ (یا ان دنوں چیزوں کے علاوہ) اس سے کسی چیز کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا۔ اسے ایک گھر کی طرف لے جایا جاتا ہے جو کہ اسکے لئے آگ میں تھا اسے بتایا جاتا کہ یہ تمہارا گھر جہنم میں تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہیں بچا لیا اور تم پر رحم کیا اور اس کے بدلے تمہارے لئے جنت میں گھر بنا دیا، وہ کہے گا۔ مجھے چھوڑ دیں حتیٰ کہ میں جاکر اپنے اہل عیال کو خوشخبری سنا آؤں ۔ پس اسے کہا جائے گا کہ (ادھر ہی ) ٹھہرو ۔ اور جب کافر کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس بھی ایک فرشتہ آتا ہے تو اس سے ڈانٹ کر پوچھتا ہے کہ تم کس کی عبادت کیا کرتے تھے ؟ وہ جواب دیگا ۔ مجھے معلوم نہیں اسے کہا جائے گا تم نے معلوم نہ کیا نہ (کتاب کو) پڑھا ۔پھر اسے کہا جائے گا تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ وہ کہے گا میں تو وہی کچھ کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ وہ فرشتہ لوہے کے ہتھوڑے سے اس کے کانوں کے درمیان مارے گا تو وہ اس قدر زور سے چیخے گا کہ جن و انس کو سوا تمام مخلوق اسے سنے گی۔
(سنن ابی داوُ د ، جلد سوئم، کتاب السنۃ، 4751 )حضرت عثمانؓ سے روایت ہے رسول ﷺجب میت کی تدفین سے فارغ ہو جاتے تو قبر پر کھڑے ہو کر فرماتے اپنے بھائی کے لئے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا کرو کیونکہ اب اس سے سوال کیا جا رہا ہے۔
(ابوداوُ د، باب اَثباتِ عذاب قبر، 21 )حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جب کسی میت کو قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے تو اس پاس کالے اور نیلی آنکھوں والے دو فرشتے آتے ہیں جن میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے وہ اس میت سے پوچھتے ہیں کہ تم اس آدمی یعنی ’’محمد ﷺ ‘‘ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ اگر وہ مومن ہے تو کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے سچے رسول ہیں۔ یہ سُن کر وہ فرشتے کہیں گے ہمیں معلوم تھا کہ تم یہی اقرار کرو گے۔ پھر اس کی قبر 70 ہاتھ لمبائی اور 70 ہاتھ چوڑائی میں کشادہ کردی جاتی ہے پھر اس کی قبر کو روشن کر دیا جاتا اور اس سے کہا جاتا ہے کہ تم آرام سے سو جاؤ وہ کہے گا مجھے اپنے اہل وعیال کے پاس واپس جانے دو تاکہ میں انہیں اپنے بارے میں (یہ حالات) بتا سکوں فرشتے کہیں گے تم اس دلہن کی طرح سو جاؤ جسے صرف محبوب (شوہر) ہی جگا سکتا ہے (پھر وہ سو جائے گا )یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہی اسے اٹھائیں گے۔ اگر وہ منافق ہو گا تو کہے گا(اس آدمی محمد ﷺکے بارے) میں وہی کہتا ہوں جومیں نے لوگوں سے سنا ہے میں اس کی حقیقت نہیں جانتا فرشتے کہیں گے ہمیں معلوم تھا تم یہی کہو گے اس کے بعد زمین کو سکڑ جانے کا حکم دیا جائے گا تو اس کی قبر اس قدر سکڑ جائے گی کہ اس کی دائیں پسلی بائیں طرف اور بائیں پسلی دائیں طرف نکل آئیں گی اور اس طرح وہ ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی اسی جگہ سے اٹھائیں گے۔
(ترمذی ، عذاب قبر)حضرت ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا کافر کی قبر میں اس پر ننانوے بہت ہی زہریلے اور بڑے بڑے سانپ مسلط کئے جاتے ہیں جو قیامت تک اسے ڈستے رہیں گے او روہ اس قدر زہریلے ہوں گے کہ اگر ان میں کوئی سانپ بھی زمین پر پھونک ماردے تو زمین کبھی سبزہ اگانے کے قابل نہ رہے ۔
(ترمذی، دارمی، عذاب قبر )حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول ﷺنے فرمایا سعد رضی اللہ عنہ وہ آدمی ہیں جن کی روح کے لئے عرش الٰہی خوشی سے جھومنے لگا اور ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دےئے گئے ۔ ان کے جنازہ میں 70 ہزار فرشتے شامل ہوئے انہیں قبر میں ایک بار بھینچا گیا پھر ان کی قبر کو کشادہ کردیا گیا۔
(نسائی، عذاب قبر )حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔جب نیک میت کو قبر میں دفن کردیا جاتا ہے تو اس کے سامنے غروب آفتاب کا منظر ہوتا ہے تووہ اٹھ کر بیٹھ جاتا ہے، اپنی آنکھیں ملتا ہے اور فرشتوں سے کہتا ہے کہ مجھے چھوڑ دو تاکہ میں نماز پڑھ لوں۔
(ابن ماجہ)حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزادکردہ غلام حضرت ہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو بہت روتے یہاں تک کہ آنسوؤں سے اپنی داڑھی کو تر کردیتے۔ ان سے عرض کیا گیا (یہ کیا بات ہے) کہ آپ جنت و دوزخ کے تذکرہ پر نہیں روتے اور قبر کو دیکھ کر اس قدر روتے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے، اگر بندہ اس سے نجات پاگیا توآگے کی منزلیں اس سے زیادہ آسان ہیں اور اگر اس منزل سے نجات نہ پاسکا تو بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہیں۔ (نیز) رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا میں نے کوئی منظر قبر کے منظر سے زیادہ خوفناک نہیں دیکھا۔
(ترمذی)