جمعہ کا بیان

  • طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا نماز جمعہ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے صرف چار قسم کے لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (i ) غلام (ii) عورت (iii) بچہ (iv) مریض

    (سنن ابی داوُ د، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ (1067
  • حضرت ایاس بن ابی رملہؒ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جب انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا : ’’کیا آپ نے کبھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک دن میں دو عیدوں (جمعہ اور عید) کو ایک ساتھ پایا ؟‘‘ انہوں جواب دیا ’’ہاں‘‘ انہوں نے پھر دریافت کیا کہ کیا آپؐ نے پھر کس طرح کیا؟ انہوں نے (زید بن ارقم) بتایا کہ آپؐ نے نماز عید پڑھی پھر جمعہ کے متعلق رخصت دیتے ہوئے فرمایا ’’جو شخص جمعہ پڑھنا چاہے وہ پڑھ لے‘‘

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ (1070
  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ کے روز نما ز صبح میں سورہ سجدہ اور سورہ دھر کی تلاوت کیا کرتے تھے۔

    (جامع ترمذی، جلد اوّل، باب الجمعۃ (520(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ (1078
  • محمد بن یحییٰ بن حبان رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر استطاعت ہو تو جمعہ کے لئے کپڑوں کا ایک خصوصی جوڑا بنا لینے میں کوئی حرج نہیں جو عام کپڑوں کے علاوہ ہو۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ (1078
  • حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرما تے اور پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اگر کوئی شخص آپؐ کو یہ بتائے کہ آپؐ بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو وہ (اس قول میں) جھوٹا ہے اللہ کی قسم! میں نے آپؐ کے ساتھ دو ہزار نماز یں پڑھی ہیں۔

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ (1093
  • حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا جمعہ کے تین قسم کے لوگ آتے ہیں ۔ ایک قسم کے وہ لوگ ہیں جو وہاں لغو (فضول کام ) کرتے ہیں تو انہیں اُن کے مطابق ہی گناہ کا حصہ ملتا ہے۔ دوسرے وہ لوگ جو وہاں آکر دُعا کرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے رہتے ہیں وہ اگر چاہے تو اسے عطا کردے اور اگر چاہے تو نہ دے۔ تیسرے وہ لوگ ہیں جو وہاں آکر خاموشی اختیار کرتے ہیں کسی مسلمان کی گردن نہیں پھلانگتے، اور نہ ہی کسی کو تکلیف پہنچاتے ہیں تو یہ (خطبہ اور نماز) آنے والے کے لئے جمعہ اور مزید تین دن کے لئے کفارہ بن جائے گا (اسی طرح یہ دس دن بن جائیں گے) اور یہ (دس دن کا کفارہ) اس کے لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا  مَن جَاءَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ أَ مْثا لِھَا  (جو ایک نیکی کرے گا اسے دن گنا اجر ملے گا)

    (سنن ابی داوُد، جلد اوّل کتاب الصلوٰۃ (1113
  • حضرت عبیدہ بن سفیانؒ سے روایت ہے کہ ابی الجعد رضی اللہ عنہ نے کہا حضور ﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کی نماز کو تین با ر سستی سے یا اس کو حقیر جان کر چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔

    (جامع ترمذی جلد اول باب الجمعۃ500)
  • حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن تم میں سے کوئی اونگھنے لگے تو اپنی جگہ سے ہٹ کر بیٹھ جائے یعنی ذرا سا دائیں بائیں ہوکر بیٹھ جائے۔

    (جامع ترمذی جلد اول باب الجمعۃ :526)
  • حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعے کی رات کو مرے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبر کے عذاب سے اور جانچ اور امتحان سے بچاتا ہے۔

    (جامع ترمذی جلد اول باب الجنائز :1074)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب جمعہ کا دن ہوتا ہے فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پہلے آنے والے کا نام پہلے، اس کے بعد آنے والے کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں (اسی طرح آنے والوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں)۔ جو جمعہ کی نماز کے لئے سویرے جاتا ہے اسے اونٹ صدقہ کرنے کاثواب ملتا ہے۔ اس کے بعد آنے والے کو گائے صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ اس کے بعد آنے والے کو مینڈھا، اس کے بعد والے کو مرغی، اس کے بعد والے کو انڈا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ جب امام خطبہ دینے کے لئے آتا ہے تو فرشتے اپنے وہ رجسٹر جن میں آنے والوں کے نام لکھے گئے ہیں لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں

    (بخاری)