حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سن لو! مجھے کتاب (قرآن) دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اس کی مثل (حدیث) بھی دی گئی ہے ممکن ہے کہ کوئی مال و دولت کے نشہ سے سرشار اپنے تخت پر بیٹھ کر یہ کہے کہ تم اس قرآن کو لازم پکڑو۔ اس میں تم جو چیز حلال پاؤ اسے حلال سمجھو اور جو حرام پاؤ اسے حرام قرار دو۔ سُن لو! پالتو گدھے تمہارے لئے حلال نہیں (اسی طرح) درندوں میں سے کچلی والے بھی (حلال نہیں) اور معاہد (ذمی) کی گری پڑی چیز بھی حلال نہیں الا یہ کہ اس کا یہ مالک اس سے بے نیاز ہوجائے اور جو شخص کسی قوم کے ہاں مہمان ٹھہرے تو اس کی ضیافت و اکرام ان پر فرض ہے اگر وہ اس کی مہمان نوازی نہ کریں تو وہ اپنی مہمان نوازی کے بقدر ان سے لے سکتا ہے۔
(سنن ابی داوُ د ،جلد سوئم کتاب السنۃ :4604)حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:جس نے میری کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مٹ چکی تھی تو اس کو ان لوگوں کے ثواب کے برابر اجر ملے گا جنہوں نے اس پر عمل کیا اور ان کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی اور جس نے کوئی بدعت کا کام ایجاد کیا جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پسند نہیں فرماتے تو اس کو ان لوگوں کے گناہوں کے برابر گناہ ملے گا۔ جنہوں نے اس پر عمل کیا اور ان کے گناہوں میں کچھ کمی نہیں ہوگی۔
(ترمذی)حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکر م ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ دین اسلام حجاز (مکہ مکرمہ اور اس کے مضافات) میں اس طرح سمٹ کر آجائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں سمٹ آتا ہے اور اسلام حجاز میں اس طرح جگہ بنالے گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑ کی بلندی پر اپنی جگہ بنالیتی ہے۔ بلاشبہ دین اسلام آغاز کے وقت غریب تھا یقیناًاس کا اختتام بھی اس کے آغاز کی طرح ہوگا۔ پس خوشخبری ہے ایسے غریبوں کے لئے جو میرے بعد میری ایسی سنتوں کی اصلاح کریں گے جنہیں لوگ بگاڑ چکے ہونگے۔
(ترمذی)حضرت ابی رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:میں تم میں سے کسی آدمی کو اس حال میں نہ دیکھوں کہ وہ اپنی چارپائی پر تکیہ لگائے بیٹھا ہو، اس کے پاس میرے ان احکام میں سے جن کا میں نے حکم دیا ہے یا جن سے میں نے منع کیا ہے کوئی حکم پہنچے تو وہ کہے کہ میں نہیں جانتا، جو حکم ہم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں پایا ہم نے صرف اس کی پیروی کی۔
(ابوداوُد، ابن ماجہ)حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اکرم ﷺ نے ہماری امامت کروائی۔ پھرآپ ﷺ نے ہمیں بڑا موثر وعظ فرمایا، جس سے آنکھیں اشک بار ہوگئیں اور دل خوفزدہ ہوگئے۔ ایک صحابیؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ یہ تو آپ کا الوداعی وعظ معلوم ہورہا ہے، آپ ﷺ ہمیں کوئی وصیت فرمادیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تمہیں وصیت کرتاہوں کہ تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور امیر کی بات سنو اور اطاعت کرو اگرچہ وہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو ۔پس تم میں سے جو آدمی میرے بعد زندہ رہا وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا پس تم میری اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو تھامے رکھو۔ ہر سنت کو مضبوطی سے پکڑو اور اپنے آپ کو دین میں نئے کام ایجاد کرنے سے بچاؤ۔ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے (اور ہر گمراہی دوزخ میں لے جانے والی ہے)۔
(ابو داوُ د، ترمذی، ابن ماجہ)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے ہمیں سمجھانے کے لئے ایک سیدھا خط کھینچا اور فرمایا:یہ اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے۔ پھر اس کے دائیں اور بائیں کچھ خطوط کھینچے اور فرمایا: یہ شیطان کے راستے ہیں اور ہر راہ (کے کنارے) پر شیطان ہے جو لوگوں کوان راستوں کی طرف بلاتا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: اور میرا یہ راستہ سیدھا ہے تم اس کی پیروی کرو۔ (الانعام۶: آیت ۱۵۳)
(نسائی)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے مجھے (مخاطب کرتے ہوئے) فرمایااے میرے بیٹے، اگر تم ایسا کرسکتے ہو کہ صبح اٹھنے کے بعد سے لے کر رات کو سونے تک تمہارے دل میں کسی آدمی کے بارے میں کوئی بغض و کینہ نہ ہو تو تم ایسا ہی کرنا۔ یہ میری سنت سے ہے اورجس آدمی نے میری سنت کو محبوب جانا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس آدمی نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔
(ترمذی)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس آدمی (کے چہرے) کو بارونق رکھے جس نے مجھ سے کوئی بات سنی، اس کو اسی طرح آگے پہنچایا جس طرح اس نے سنا تھا کیونکہ بہت سے ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کو بات پہنچائی جاتی ہے تو وہ اس بات کو سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھنے والے اور سمجھنے والے ہوتے ہیں۔
(ترمذی، ابن ماجہ)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: اس وقت تک مجھ سے حدیث بیان نہ کرو جب تک تمہیں صحیح علم نہ ہو۔ (یاد رکھو) جس آدمی نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔
(ترمذی)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ جس نے میرے طریقے کو میری امت کے بگاڑ کے وقت مضبوطی سے تھامے رکھا اسے شہید کا ثواب ملے گا۔
(طبرانی، ترغیب)« Previous 12 Next » 11 |