اللہ سے محبت

  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا قیامت کب آئے گی؟ آپ نے ارشاد فرمایا۔قیامت کے لئے تم نے کیا تیار کر رکھا ہے؟ اس نے عرض کیا۔ میں نے قیامت کے لئے نہ تو زیادہ (نفلی) نمازیں نہ زیادہ (نفلی) روزے تیار کئے ہیں اور نہ زیادہ صدقہ، ہاں ایک بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول سے محبت رکھتا ہوں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔تو پھر (قیامت میں) تم ان ہی کے ساتھ ہوگے جن سے تم نے (دنیا میں) محبت رکھی۔

    (بخاری)
  • حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔بے شک ایمان (کی نشانیوں) میں سے ہے کہ ایک شخص دوسرے سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے محبت کرے جبکہ دوسرے شخص نے اس کو مال (و دنیوی فائدہ وغیرہ کچھ) نہیں دیا ہو۔ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے محبت کرنا یہ ایمان (کا کامل درجہ) ہے۔

    (طبرانی مجمع الزوائد)
  • حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔جو دو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے ایک دوسرے سے محبت کریں۔ ان میں افضل وہ شخص ہے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرتا ہو۔

    (مستدرک حاکم)
  • حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے کسی شخص سے محبت کرے اور (اس محبت کا اظہار) یہ کہہ کر کرے میں اللہ تعالیٰ کے لئے تم سے محبت کرتا ہوں پھر وہ دونوں جنت میں داخل ہوں تو جس شخص نے محبت کی وہ دوسرے کے مقابلہ میں اونچے درجہ میں ہوگا اور اس درجہ کا زیادہ حقدار ہوگا۔

    (بزار، ترغیب)
  • حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا۔اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے عرش کے سایہ میں ہونگے جس دن عرش کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ انبیاء اور شہداء ان کے خاص مرتبہ اور مقام کی وجہ سے ان پر رشک کریں گے۔

    (ابن حبان)
  • حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ حدیث قدسی بیان کرتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔وہ بندے جو میری عظمت اور جلال کی وجہ سے آپس میں الفت و محبت رکھتے ہیں ان کے لئے نور کے منبر ہوں گے ان پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔

    (ترمذی)
  • حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے اللہ تعالیٰ کے ہم نشین ہونگے جو عرش کے دائیں جانب ہونگے اور اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہی ہیں۔ وہ نور کے منبروں پر بیٹھے ہونگے ان کے چہرے نور کے ہونگے وہ نہ انبیاء ہونگے نہ شہداء اور نہ صدیقین۔عرض کیا گیا۔یارسول اللہ! وہ کون ہونگے؟ ارشاد فرمایا۔یہ وہ لوگ ہونگے جو اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کی وجہ سے ایک دوسرے سے محبت رکھتے تھے۔

    (طبرانی، مجمع الزوائد)
  • حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ یارسول اللہ! آپ کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس کو ایک جماعت سے محبت ہے لیکن وہ ان کے ساتھ نہیں ہوسکا؟ (یعنی عمل اور حسنات میں بالکل ان کے قدم بہ قدم نہ ہوسکا۔) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔جو آدمی جس سے محبت رکھتا ہے اس کے ساتھ ہی ہوگا (یعنی آخرت میں اس کے ساتھ کردیا جائے گا)

    (بخاری)
  • حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جس بندہ نے اللہ تعالیٰ کے لئے کسی بندہ سے محبت کی، اس نے اپنے رب ذوالجلال کی تعظیم کی۔

    (مسند احمد)
  • حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جو بندہ اپنے (مسلمان) بھائی سے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ملاقات کے لئے آتا ہے تو آسمان سے ایک فرشتہ اس کو پکارکر کہتا ہے تم خوش حالی کی زندگی بسر کرو، تمہیں جنت مبارک ہو اور اللہ تعالیٰ عرش والے فرشتوں سے فرماتے ہیں: میرے بندے نے میری خاطر ملاقات کی میرے ذمہ اس کی مہمانی کی اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے بدلے میں جنت سے کم نہیں دیتے۔

    (بزار، ابو یعلی، ترغیب)
« Previous 12 Next » 

20