حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے۔
(بخاری ، کتاب اعتکاف حدیث:1899)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فوت کردیا (آپؐ کی روح قبض کرلی) پھر آپؐ کے بعد آپؐ کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا۔
(سنن ابی داوُد جلد دوم کتاب الحیاء :2462)حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، ایک سال آپؐ نے اعتکاف نہ کیا تو آئندہ سال آپؐ نے بیس راتیں اعتکاف کیا۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الحیاء :2463)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے نافع بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ نے مجھے وہ جگہ دکھائی جہاں رسول اللہ ﷺ اعتکاف کرتے تھے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الحیاء :2465)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ اعتکاف کرتے تواپنا سر مسجد سے حجرہ کی طرف میرے قریب کردیتے تو میں آپؐ کے بالوں میں کنگھی کردیتی اور آپؐ صرف حاجت انسانی (پیشاب وغیرہ) کے لئے گھر میں تشریف لاتے تھے۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الحیاء :2467)حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اعتکاف میں تھے تو میں رات کے وقت آپؐ سے ملاقات کرنے گی۔ پس میں نے آپؐ سے بات چیت کی جب میں لوٹنے کے لئے کھڑی ہوئی تو آپؐ بھی میرے ساتھ ہی کھڑے ہوگئے تاکہ مجھے (گھر تک) لوٹا آئیں اور ان (صفیہؓ) کی رہائش اسامہ بن زید کے گھر میں تھی۔ پس دو انصاری صحابہ گزرے جب انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو انہوں نے تیز تیز چلنا شروع کردیا۔ پس نبی ﷺ نے فرمایا۔ اپنی پہلی ہیئت (رفتار) پر قائم رہو یہ صفیہ بنت حیے رضی اللہ عنہا (میری بیوی) ہیں۔ انہوں نے کہا سبحان اللہ! اے اللہ کے رسولؐ (ہم آپؐ کے بارے ہر گز ایسا خیال نہیں کرسکتے) آپؐ نے فرمایا شیطان انسان کے ساتھ ساتھ اس طرح چلتا ہے جس طرح (رگوں میں) خون دوڑتا ہے پس مجھے اندیشہ ہوا کہ وہ تمہارے دلوں میں کوئی برا وسوسہ نہ پیدا کردے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الحیاء :2470)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ اعتکاف کی حالت میں ہوتے تو مریض کے پاس سے گزر جاتے اور اس کے پاس ٹھہرتے نہیں تھے۔ بس چلتے چلتے اس سے پوچھ لیتے (کہ کیسے ہو؟) آپؐ اعتکاف کی حالت میں مریض کی عیادت کرتے۔
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الحیاء :2472)عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ سنت طریقہ تو یہی ہے کہ اعتکاف کرنے والا مریض کی عیادت کرے نہ جنازہ میں شریک ہو۔ عورت کو چھوئے نہ اس سے مباشرت کرے اور نہ ہی کسی نہایت ضروری حاجت کے بغیر مسجد سے باہر نکلے۔ (بعض نے انہیں حضرت عائشہ کا قول قرار دیا ہے)
(سنن ابی داوُد ،جلد دوم کتاب الحیاء :2473)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ جاہلیت میں کعبہ کے پاس ایک دن یا ایک رات اعتکاف کرنے کی نذر مانی تھی۔ پس انہوں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپؐ نے فرمایا۔ اعتکاف کرو اور روزہ بھی رکھو۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب الحیاء :2474)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ اعتکاف میں بیٹھنے کا ارادہ فرماتے تو صبح کی نماز ادا کرکے اعتکاف کی جگہ میں تشریف فرما ہوجاتے۔
(ابوداوُد، ابن ماجہ)« Previous 12 Next » 11 |