حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے۔ اور رمضان میں جب حضرت جبرائیل ؑ آپؐ سے ملا کرتے بہت ہی سخی ہوتے اور جبریلؑ رمضان کی ہر رات میں آپؐ سے ملا کرتے اور آپؐ کے ساتھ قرآن کا ورد کرتے۔ غرض آنحضرت ﷺ (لوگوں کو) بھلائی پہچانے میں چلتی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الوحی، حدیث نمبر5)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک گنوار کھڑا ہوکر مسجد میں پیشاب کرنے لگا لوگوں نے اس کو للکارا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا چھوڑو جانے دو اور جہاں اس نے پیشاب کیا ہے وہاں ایک بھرا ہوا پانی کا ڈول بہادو۔ کیونکہ تم لوگوں پر آسانی کرنے کو بھیجے گئے اور سختی کرنے کو نہیں بھیجے گئے۔
(بخاری ،جلد اول کتاب الوضوع، حدیث نمبر218)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ ہر کام میں جہاں تک ہوسکتا داہنی طرف سے شروع کرنا پسند کرتے تھے طہارت میں، کنگھی کرنے میں، جوتا پہننے میں۔
(بخاری، جلد اول کتاب الصلوۃ ،حدیث نمبر412)حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے اس سے کہا آنحضرت ﷺ کا حال جو تورات شریف میں مذکور ہے وہ مجھ سے بیان کرو۔ انہوں نے کہا اچھا خدا کی قسم !آنحضرت ﷺ کی بعض صفتیں تورات میں وہی مذکور ہوئی ہیں جو قرآن میں ہیں۔ اے پیغمبر ہم نے تجھ کو گواہ بناکر بھیجا اور خوشی سنانے والا اور ڈرانے والا ان پڑھ لوگوں یعنی عربوں کو بچانے والا تو میرا بندہ ہے اور پیغام والا میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے نہ اکل کھڑا ہے نہ سخت دل، نہ بازاروں میں غل مچانے والا اور برائی کا بدلہ برائی نہیں کرتا بلکہ معاف کرتا ہے اور بخش دیتا ہے اور اللہ اس پیغمبر کو دنیا سے نہیں اٹھائے گا جب تک ٹیڑھی شریعت کو اس سے سیدھی نہ کرے یعنی لوگ لا الہ الا اللہ نہ کہنے لگیں اور اس کے سبب سے اندھی آنکھیں، بہرے کان، غلاف چڑھے دل کھول نہ دے۔
(بخاری ،جلد اول کتاب البیوع ،حدیث نمبر1993)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ جارہا تھا اور آپ ﷺ اس دوران ایک نجرانی قسم کی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے تھے اچانک ایک اعرابی آیا اور اس نے آپ ﷺ کی چادر مبارک زور سے کھینچی ۔میں نے دیکھا اس کی وجہ سے آپؐ کی گردن پر نشان پڑگیا ۔پھر کہنے لگا اے محمد ﷺ آپؐ کے پاس جو اللہ کا مال ہے اس میں سے مجھے دینے کا حکم دیجئے۔ رسول اکرم ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوکر ہنسے اور اس کو مال دینے کا حکم دیا۔
(مسلم ، کتاب الزکوۃ)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک درزی نے رسول اکرم ﷺ کی دعوت کی اور کچھ کھانا تیار کیا۔ میں بھی رسول اکرم ﷺ کے ساتھ گیا اس نے آپؐ کے لئے جو کی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور گوشت تھا۔ میں نے دیکھا آپؐ پیالہ میں کدو تلاش کررہے تھے میں اسی دن سے کدو سے محبت رکھتا ہوں۔
(مسلم ،کتاب الاشربۃ)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم لوگوں میں سب سے زیا دہ حسین سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والے خوفزدہ ہوگئے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین خوفناک آواز کی طرف گئے راستہ میں ان کو رسول اکرم ﷺ اس جگہ سے واپس آتے ملے۔ آپؐ ابو طلحہؓ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے۔ آپؐ کی گردن مبارک میں تلوار تھی اور آپؐ فرمارہے تھے تم خوفزدہ نہ ہو ،تم خوفزدہ نہ ہو۔ آپؐ نے فرمایا میں نے اس (گھوڑے) کو سمندر کی طرح رواں دواں پایا۔
(مسلم ،کتاب الفضائل)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں سفر اور حضر دونوں میں آپؐ کی خدمت میں رہا ۔اللہ کی قسم اگر میں نے کوئی کام کیا تو آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں کیا اور اگر میں نے کوئی کام نہیں کیا تو آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔
(مسلم ،کتاب الفضائل)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اکرم ﷺ سے کسی چیز کا سوال کیا گیا اور آپ ﷺ نے انکار فرمایا ہو۔
(مسلم ،کتاب الفضائل)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول کریم ﷺ سے دو پہاڑوں کے درمیان کی بکریاں مانگیں تو آپؐ نے اسے اتنی ہی بکریاں عطا فرمادیں۔ وہ شخص اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے قوم اسلام قبول کرلو اللہ کی قسم، محمد ﷺ اس قدر عطا فرماتے ہیں کہ پھر محتاجی کا خوف ہی نہیں رہتا۔ ایک شخص سوائے دنیا حاصل کرنے کے اسلام قبول نہیں کرتا (یعنی صرف دنیا کے مال و متاع کے لالچ میں اسلام قبول کرتا ہے) لیکن مسلمان ہونے کے بعد آپ ﷺ کی صحبت اختیار کرنے کی وجہ سے اسے اسلام ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہوجاتا ہے۔
(مسلم ،کتاب الفضائل)« Previous 123 Next » 24 |