معجزات

  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت محمد ﷺ کو دیکھا اور عصر کی نماز کا وقت آن پہنچا تھا۔ لوگ پانی کی تلاش کررہے تھے لیکن پانی نہ ملا ۔آخر آنحضرت ﷺ کے پاس (تھوڑا سا) وضو کا پانی لایا گیا، آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اس برتن میں رکھ دیا اور لوگوں سے فرمایا اس میں سے وضو شروع کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے دیکھا پانی آپ ﷺ کی انگلیوں کے نیچے سے پھوٹ رہا تھا یہاں تک کہ (سب نے) وضو کرلیا۔ اخیر والے شخص نے بھی۔ (سبحان اللہ)

    (بخاری، جلد اول کتاب الوضو حدیث نمبر:168)
  • حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (مسجد نبوی میں) ایک کھجور کی کڑی تھی آپ ﷺ خطبہ سناتے وقت اس پر کھڑے ہوتے۔ جب آپ ﷺ کے لئے منبر رکھا گیا تو اس کڑی میں سے ہم نے (رونے کی) آواز سنی، جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ آپ ﷺ نے جب یہ حال دیکھا تو منبر پر سے اترے اور اپنا ہاتھ اس پر رکھا ۔پھر وہ آواز (بند ہوگئی) موقوف ہوئی۔

    (بخاری ،جلد اول کتاب الجمعہ حدیث نمبر:871)
  • حضرت جابر بن انصاری رضی اللہ سے روایت ہے کہ انصار کی عورت نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ میں آپ ﷺ کے لئے ایسی چیز بنادوں جس پر آپ ﷺ (وعظ کے وقت) کریں کیونکہ میرا ایک غلام بڑھئی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اچھا تیری خوشی، خیر اس نے منبر تیار کیا ۔جب جمعہ کا دن ہوا تو آنحضرت ﷺ اسی منبر پر جو تیار ہوا تھا بیٹھے، اتنے میں کھجور کی لکڑی جس پر ٹیکا دے کر آپ ﷺ خطبہ پڑھا کرتے تھے اُس سے آواز آنے لگی۔ قریب تھی پھٹ جائے آپ ﷺ منبر پر سے اترے اور اس کو سینے سے لگایا۔ اب وہ چھوٹے بچے کی طرح رونے لگی جس کو لوگ چپ کرواتے ہیں پھر چپ ہوگئی آنحضرت ﷺ نے فرمایا یہ لکڑی خطبہ سنا کرتی تھی اس لئے روئی۔

    (بخاری، جلد اول کتاب البیوع حدیث نمبر:1966)
  • حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میں اس پتھر کواب بھی پہچانتا ہوں جو مکہ مکرمہ میں میرے مبعوث ہونے سے پہلے (نبوت سے قبل) مجھ پر سلام کیا کرتا تھا۔

    (مسلم ، کتاب الفضائل )
  • حضرت ایاس بن مسلمہ عن ابیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ ایک جنگ میں گئے وہاں ہمیں (کھانے کی) کی شکایت ہوئی حتٰی کہ ہم نے اپنی بعض سواریوں کو ذبح کرنے کا ارادہ کرلیا۔ تب رسول کریم ﷺ نے یہ حکم دیا کہ ہم اپنے اپنے زاد راہ کو ایک جگہ جمع کریں پھر ایک چمڑے کا دستر خوان بچھایا گیا۔ جس پر سب کے زاد راہ جمع کئے گئے ۔میں اس چمڑے کے ٹکڑے کا اندازہ کرنے کے لئے بڑھا تو میرے اندازہ کے مطابق وہ ایک بکری کے بیٹھنے کی جگہ کے برابر تھا۔ اس وقت لشکر میں ہم چودہ سو افراد تھے۔ ہم سب نے اس کھانے کو کھایا حتی کہ ہم سیر ہوگئے پھر ہم نے اپنے اپنے کھانے کو تھیلیوں کو بھر لیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وضو کا پانی ہے۔ ایک شخص لوٹے میں تھوڑا سا پانی لے کر آیا۔ آپ ﷺ اس پانی کو ایک پیالہ میں ڈال دیا اور ہم سب چودہ سو آدمیوں نے خوب اچھی طرح وضو کیا پھر اس کے بعد آٹھ آدمی آئے اور پوچھا کیا وضو کا پانی ہے؟ تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا وضو سے فراغت ہوچکی ہے یعنی پانی ختم ہوچکا ہے۔

    (مسلم ، باب الضیافۃ )
  • حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں ایک برتن میں گھی بطور ہدیہ بھیجا کرتی تھیں پھر اُن کے بیٹے آئے وہ اپنی والدہ سے سالن مانگتے لیکن ان کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ اس برتن کے پاس جاتی جس میں رسول اللہ کے لئے گھی بھیجا کرتی تھیں تو وہ اس برتن میں گھی موجود پاتیں تو اسی طرح ان کے گھر کا سالن چلتا رہا یہاں تک کہ مالکؓ نے (ایک دن) اس برتن کو خالی کرلیا (ایک دم خالی کردیا) پھر اس نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آکر یہ ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تم نے اس برتن کو نچوڑ لیا ہوگا تو اس نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کاش تم اسے اسی طرح چھوڑ دیتیں تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔

    (مسلم ، کتاب الفضائل )
  • حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول کریم ﷺ کی خدمت میں آکر آپ ﷺ سے کھانے کے لئے کچھ مانگا تو آپ ﷺ نے اسے آدھا وسق جو (ایک اناج) دے دیئے پھر وہ آدمی اور اس کی بیوی اور ان کے مہمان ہیشہ اس سے کھاتے رہے یہاں تک کہ اس نے اس کا وزن کرلیا پھر وہ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کاش کہ تم اس کا وزن نہ کرتے تو ہمیشہ تم اسی میں سے کھاتے رہتے اور وہ تمہارے لئے قائم رہتا۔

    (مسلم ، کتاب الفضائل )
  • حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول کریم ﷺ کے پاس آکر پوچھا میں کیسے معلوم کروں کہ آپ ﷺ رسول ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا میں کھجور کے اس خوشہ کو بلاؤں کہ وہ گواہی دے کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اسے بلایا۔ کھجور کا خوشہ رسول کریم ﷺ کے پاس آگیا۔ پھر آپ ﷺ نے اسے (حکم) دیا کہ وہ واپس جائے تو وہ واپس چلا گیا (یہ معجزہ دیکھ کر) دیہاتی مسلمان ہوگیا۔

    (ترمذی )
  • حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ ایک بڑے پیالہ سے صبح سے رات تک کھانا کھاتے، 10 افراد کھانا کھاکر فارغ ہوتے پھر اور 10 افراد کھانے کے لئے بیٹھ جاتے۔ ہم سے پوچھا گیا کھانے میں اس قدر اضافہ کس طرح ہوتا تھا؟ تو ہم نے جواب دیا تم کس بات پر تعجب کررہے ہو؟ اس میں اضافہ آسمان والے کی جانب سے ہوتا تھا۔

    (ترمذی)
  • حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری میں زہر ملاکر اسے رسول کریم ﷺ کے لئے ہدیہ بھیجا۔ رسول کریم ﷺ نے اس سے دستی کا ٹکڑا لے کر کھایا۔ آپ ﷺ کے صحابہ کرامؓ میں سے ایک جماعت نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اپنے ہاتھوں کو روک لو، کھانا نہ کھاؤ اور آپ ﷺ نے یہودی عورت کی طرف پیغام بھیجا اور اسے بلایا۔ آپ ﷺ نے اس سے کہا کہ تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ اس عورت نے پوچھا کہ آپ ﷺ کو کس نے بتایا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا مجھے دستی کے اس ٹکڑے نے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے۔ اس نے اقرار کیا اور کہا میں نے سوچا کہ اگر آپ ﷺ واقعی رسول ہیں تو زہر آپ ﷺ کو نقصان نہیں پہنچائے گا اور اگر آپ ﷺ رسول نہیں ہیں تو ہم آپ ﷺ سے چھٹکارا پالیں گے۔ رسول کریم ﷺ نے اسے معاف کردیا اور اسے کچھ سزا نہیں دی۔ نیز آپ ﷺ کے ساتھ جن صحابہ کرامؓ نے بکری کا گوشت کھایا تھا وہ فوت ہوگئے اور رسول کریم ﷺ نے اپنے کندھے پر اس زہر کی وجہ سے سینگیاں لگوائیں۔

    (ابوداوُد)
 

10

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق