حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پاک ہے اوراور وہ پاک چیز کے سوا کسی اور چیز کو قبول نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم دیا تھا اور فرمایا (ترجمہ)اے (میرے) رسولو، پاک چیزیں کھاؤ اور نیک کام کرو میں تمہارے کاموں سے باخبر ہوں۔ (سورۃ مومن ۲۳ آیت ۵۱) اور فرمایا (ترجمہ) اے مومنو ہماری دی ہوئی چیزوں سے پاک چیزیں کھاؤ (سورۃ البقرہ۲ آیت ۱۷۲) پھر آپ ﷺ نے ایسے شخص کا تذکرہ کیا جو لمبا سفر کرتا ہے اور اس کے بال گرد آلود ہیں اور پھر ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتا ہے اور کہتا ہے یارب یارب حالانکہ اس کا کھانا حرام کا ہے اور پینا حرام کا ہے اور اس کا لباس حرام کا اور اس کی مکمل غذا حرام کی پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو۔
(مسلم، کتاب الزکوۃ)حضرت لقمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا حلال ظاہر ہے اور حرام بھی ظاہر ہے ان کے درمیان کچھ امور مشتبہ ہیں جو شخص ان سے بچا اس نے اپنے دن اور اپنی عزت کو محفوظ کرلیا اور جس شخص نے مشکوک کو اختیار کیا اس آدمی کے حرام میں مبتلا ہونے کا امکان ہے جس طرح کوئی شخص کسی چراگاہ کی سرحد کے گرد جانور چرائے ،ممکن ہے کہ وہ جانور (دوسرے کی) چراگاہ میں بھی چرلیں۔ یاد رکھو اللہ تعالیٰ کی حدود اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں اور سنو جسم میں گوشت کا ایک ایسا ٹکڑا ہے اگر وہ ٹھیک ہوجائے تو پھر پورا جسم ٹھیک رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے تو پورا جسم بگڑ جاتا ہے اور وہ گوشت کا ٹکڑا دل ہے۔
(مسلم ، کتاب الربا )حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا بلاشبہ نہایت پاکیزہ آمدنی وہ ہے جو تم حلال کمائی کرکے حاصل کرتے ہو اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی ہے۔
(ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول کریم ﷺ کا یہ ارشاد یاد ہے۔ شک و شبہ والی چیزوں کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کو اختیار کرو جن میں شک و شبہ نہ ہو بلاشبہ سچائی باعث اطمینان ہے اور جھوٹ بے چینی پیدا کرتا ہے۔
(ترمذی، نسائی )حضرت عطیہ سعدی رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی (اس وقت تک) پرہیزگاروں میں شمار نہیں ہوتا جب تک کہ وہ ان کاموں کو نہیں چھوڑتا جن میں کچھ شک و شبہ ہے۔ لہذا وہ پرہیزگار شک و شبہ والے کاموں سے دور رہے۔
(ترمذی) 5 |