حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت محمد ﷺنے معاذ (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا جو شخص اللہ کو ملے اور وہ دنیا میں شرک نہ کرتا ہو تو وہ بہشت میں جائے گا۔ معاذ نے عرض کیا کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ دوں، آپؐ نے فرمایا نہیں میں ڈرتا ہوں کہیں وہ بھروسہ نہ کر بیٹھیں۔
(بخاری، جلد اول کتاب العلم حدیث نمبر:129)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہؓ اور ام سلمہؓ دونوں نے ایک گرجے کا ذکر کیا جس کو حبش کے ملک میں دیکھا تھا اس میں مورتیں(یا تصویریں) تھیں آنحضرت ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ان لوگوں کا یہ قاعدہ تھا جب ان میں سے کوئی اچھا شخص مرجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنالیتے اور اس میں یہ مورتیں (یا تصویریں) رکھتے قیامت کے دن یہ لوگ اللہ کے سامنے ساری مخلوق سے بدتر ہوں گے۔
(مسلم ، کتاب المساجد ومواضع الصلوۃ ) (بخاری ، جلد اول کتاب الصلوۃ حدیث نمبر ۴۱۳)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ اللہ یہودیوں کا ناس کرے انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنالیا۔
(بخاری،جلد اول کتاب الصلوۃ حدیث نمبر:422)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ سے پوچھا گیا۔ کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور ناحق خون کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔
(بخاری ،جلد اول کتاب الشہادات حدیث نمبر :2478)حضرت نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں تم کو بڑے بڑے گناہ نہ بتادوں؟ تین بار یہ فرمایا صحابہؓ نے عرض کیا کیوں نہیں یارسول اللہ ﷺ بتلایئے۔ آپؐ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔ آپؐ تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ تکیہ سے الگ ہوگئے فرمایا اور جھوٹ بولنا، سن رکھو بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم (دل میں) کہنے لگے کاش آپؐ چپ ہوجاتے۔
(بخاری ، جلد اول کتاب الشہادات حدیث نمبر :2479)حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں سواری پر رسول اکرم ﷺ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ میرے اور رسول اکرم ﷺ کے درمیان سوائے پالان کی پچھلی لکڑی کے کچھ نہ تھا۔ آپؐ نے فرمایا اے معاذ بن جبلؓ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں حاضر ہوں آپؐ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو اللہ کا حق بندوں پر کیا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جاننے والے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔ آپؐ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ جب بندے یہ احکام بجا لائیں (یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں) تو ان کا اللہ پر کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا کہ بندوں کا اللہ تعالیٰ پر حق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں عذاب سے محفوظ رکھے۔
(مسلم ، کتاب ایمان)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کون سا ہے آپؐ نے فرمایا تم کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک بناؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا فرمایا ہے اس شخص نے عرض کیا اس کے بعد؟ آپؐ نے فرمایا کہ تم اپنی اولاد کو قتل کرو اس لئے کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھائے گی۔ اس شخص نے عرض کیا اس کے بعد؟ آپؐ نے فرمایا تم اپنے ہمسایہ کی عورت سے زنا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اسی کے مطابق یہ آیات مبارکہ نازل فرمائی۔ ترجمہ۔ (رحمن کے بندے) وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتے اور نہ ہی ناحق قتل کرتے ہیں اور نہ بدکاری کرتے ہیں اور جو یہ کام کریں گے وہ اپنی سزاپالیں گے۔ (الفرقان ۲۵: آیت ۶۸)
(مسلم ،کتاب ایمان)حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ سے ایک شخص نے سوال کیا اے اللہ کے رسول وہ کون سی چیز ہے جو جنت کو یا جہنم کو واجب کردیتی ہے؟ آپؐ نے فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا اور جو شخص اس حال میں فوت ہوکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک بناتا ہو تو وہ جہنم میں جائے گا۔
(مسلم ، کتاب الایمان )حضرت عبداللہ بن ادریس رضی اللہ عنہ نے اس کو روایت کیا ہے۔ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ ترجمہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو نہیں ملایا (سورۃ الانعام ۶: آیت ۸۲) صحابہ کرامؓ رنجیدہ ہوئے تو میں نے آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا (اے اللہ کے رسول) ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے اپنے نفس پر ظلم نہ کیا ہو (یعنی اس نے گناہ نہ کیا ہو) رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اس کا مطلب یہ نہیں جو تم خیال کررہے ہو اس آیت میں ظلم کا مطلب وہ ہے جو لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا کہ (ترجمہ) اے میرے بیٹے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا کیونکہ یہ بہت بڑا ظلم ہے۔
(سورۃ القمان ۳۱: آیت ۱۳) (مسلم ، کتاب الایمان )حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ کو (معراج کی) سیرکرائی گئی تو آپؐ کو چھٹے آسمان پر سدرۃ المنتہٰی تک لے جایا گیا زمین سے اوپر چڑھنے والی چیز (اعمال، شہدا کی روحیں اور مخلوق کا علم) اور اوپر سے نیچے آنے والی چیز (اللہ کے احکام) یہاں آکر رک جاتی ہے۔ رسول کریم ﷺ کو معراج کے دوران 3 چیزیں عطا کی گئیں۔ ۱۔ پانچ نمازیں، ۲۔سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں۔ ۳۔اور آپؐ کی امت میں ہر ایک ایسے آدمی کو بخش دیا گیا جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور کبیرہ گناہوں سے بچا رہے۔
(مسلم،کتاب الایمان)« Previous 12 Next » 20 |