بدعت

  • حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا مدینہ کا حرم یہاں سے (جبل عنبر سے) وہاں (ثور) تک ہے۔ اس کا درخت نہ کاٹا جائے اس میں کوئی بدعت نہ کی جائے جو کوئی بدعت نکالے اس پر اللہ اور فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت پڑے۔

    (بخاری ، جلد اول کتاب المناسک حدیث نمبر :1749)
  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس نے ہمارے دین میں کوئی بات نکالی (جس کی اصل شریعت نہ ہو) وہ لغو اور ناجائز ہے۔

    (بخاری، جلد اول کتاب الصلح حدیث نمبر :2518)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کے لوگ میرے حوض کوثر پر آئیں گے اور میں اس وقت دوسرے لوگوں کو روک رہا ہوں گا جیسے ایک شخص اپنے حوض سے دوسرے کے اونٹوں کو الگ کرتا ہے۔ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا آپ ﷺ ہم کو پہچان لیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں تمہاری ایک ایسی نشانی ہوگی جو کسی اور امت کے پاس نہ ہوگی تم میرے پاس حوض پر آؤ گے تو تمہارے اعضا وضو چمک رہے ہونگے۔ ایک گروہ کو میرے پاس آنے سے روک دیا جائے گا وہ مجھ تک نہ پہنچ سکے گا۔ تب میں عرض کروں گا اے میرے رب یہ تو میرے امتی ہیں اس وقت ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا آپ ﷺ نہیں جانتے ان لوگوں نے آپ ﷺ کے بعد دین میں نئی نئی باتیں نکالی تھیں۔

    (مسلم، کتاب الطہارۃ)
  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ہم رسول کریم ﷺ کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ کو اونگھ سی آگئی پھر مسکرا تے ہو ئے آپ ﷺ نے سر اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، آپ ﷺ کو کس چیز سے ہنسی آرہی تھی؟ ارشاد ہوا مجھ پر ابھی ابھی قرآن کریم کی سورت نازل ہوئی ہے چنانچہ آپ ﷺ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر ا انا اعطینک الکوثر سورت کی پوری تلاوت فرمائی اور فرمایا تم لوگ جانتے ہو کوثر کیا چیز ہے ہم نے عرض کیا اللہ اور رسولؐ ہی زیادہ جانتے ہیں تو ارشاد ہوا کہ کوثر ایک نہر ہے جسکا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں اور روزِ محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لئے آئیں گے اس حوض پر اتنے برتن ہے جتنے آسمان کے ستارے ۔ایک شخص کو وہاں سے بھگادیا جائے گا جس پر میں کہوں گا اے اللہ یہ شخص میرا امتی ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا نہیں یہ آپ کا امتی نہیں ہے بلکہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے آپؐ کے بعد دین میں نئے نئے کام ایجاد کئے۔

    (مسلم، کتاب الصلوۃ)
  • حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ رسول اکرم ﷺ جب خطبہ دیتے تو آپؐ کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں آواز بلند ہوتی اور جوش زیادہ ہوتا اور یوں لگتا جیسے آپؐ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہوں جو صبح یا شام میں حملہ کرنے والا ہو۔ اور فرماتے کہ میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہیں پھر آپ ﷺ شہادت اور درمیانی انگلی کو ملاتے۔ اور حمد و ثنا کے بعد فرماتے یاد رکھو بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد ﷺ کی سیرت ہے اور بدترین کام عبادت کے نئے طریقے ہیں اور عبادت کا ہر نیا طریقہ گمراہی ہے۔ پھر فرماتے کہ ہر مومن کی جان پر تصرف میں سب سے زیادہ میں مستحق ہوں جس شخص نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض یا اہل و عیال کو چھوڑا وہ میرے ذمہ ہیں۔

    (مسلم ، کتاب الجمعۃ )
  • حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔ آپؓ کے پاس ایک شخص نے آکر کہا کہ نبی کریم ﷺ آپ سے سرگوشیوں میں کیا کہتے تھے۔ علی رضی اللہ عنہ ناراض ہوگئے اور فرمایا رسول کریم ﷺ نے مجھے کوئی راز کی بات نہیں بتائی جسے میں نے لوگوں سے چھپایا ہو البتہ آپؐ نے مجھے 4باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ اس نے پوچھا اے امیرالمومنین وہ کیا باتیں ہیں؟ تو انہوں نے کہا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے والد پر لعنت کرے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور جو شخص غیراللہ کے لئے ذبح کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے اور جو شخص کسی بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور جو شخص زمین (حد بندی) کے نشانات کو مٹائے اس پر اللہ کی لعنت ہے۔

    (مسلم کتاب الاضاجی )
  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کسی نے ہمارے اس امر (دین اسلام) میں کسی نئی چیز کا اضافہ کیا جو اس (دین) میں نہیں ہے تو وہ (نیا امر) مردود ہے۔

    (سنن ابی داوُ د کتاب السنۃ جلد سوئم :4606)
  • حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے قرآن اور اس صحیفہ میں جو کچھ ہے کے سوا کچھ نہیں لکھا۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مدینہ عائر پہاڑ سے لے کر ثور تک حرام ہے، پس جس شخص نے دین میں بدعت ایجاد کی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اس کا فرض قبول ہے نہ نفل۔ تمام مسلمانوں کا عہد اور امان کی حیثیت برابر ہے۔

    (سنن ابی داوُد جلد دوم کتاب المناسک :2034)
  • حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم ﷺ نے ہماری امامت کروائی۔ پھر آپ ﷺ نے ہمیں بڑا موثر وعظ فرمایا جس سے آنکھیں اشک بار ہوگئیں اور دل خوفزدہ ہوگئے۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ یہ تو آپ کا الوداعی وعظ معلوم ہورہا ہے، آپ ﷺ ہمیں کوئی وصیت فرمادیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور امیر کی بات سنو اور اطاعت کرو اگرچہ وہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو پس تم میں سے جو آدمی میرے بعد زندہ رہا وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا پس تم میری اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو تھامے رکھو۔ ہر سنت کو مضبوطی سے پکڑو اور اپنے آپ کو دین میں نئے کام ایجاد کرنے سے بچاؤ۔ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے (اور ہر گمراہی دوزخ میں لے جانے والی ہے)۔

    (ابوداوُد، ترمذی، ابن ماجہ)
  • حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا جس نے میری کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مٹ چکی تھی تو اس کو ان لوگوں کے ثواب کے برابر اجر ملے گا جنہوں نے اس پر عمل کیا اور ان کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی اور جس نے کوئی بدعت کا کام ایجاد کیا جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پسند نہیں فرماتے تو اس کو ان لوگوں کے گناہوں کے برابر گناہ ملے گا۔ جنہوں نے اس پر عمل کیا اور ان کے گناہوں میں کچھ کمی نہیں ہوگی۔

    (ترمذی)
 

10

اعتقاد

نیکیاں

حقوق ومعاشرت

منکرات

شان رسول ﷺ

فضائل

دعا ئیں

متفرق