حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا ایسے شخص کے بارے میں فرمایئے کہ جو نیک عمل کرتا ہے اور اس کی وجہ سے لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں (کیا اسے نیک عمل کرنے کا ثواب ملے گا، لوگوں کا اس کی تعریف کرنا ریاکاری میں تو داخل نہیں ہوگا؟) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ تو مومن کو جلد ملنے والی بشارت ہے۔
(رواہ مسلم، باب اذا اثنی علی الصالح، رقم:6721)حضرت معن بن یزید رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت یزید رضی اللہ عنہ نے کچھ دینار صدقہ کی نیت سے نکالے اور انہیں مسجد میں ایک آدمی کے پاس رکھ آئے (تاکہ وہ آدمی کسی ضرورت مند کو دے دے) میں مسجد میں آیا (اور میں ضرورت مند تھا اس لئے) میں نے اس آدمی سے وہ دینار لے لئے اور گھر لے آیا۔ والد صاحب نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی قسم! تمہیں تو دینے کا میں نے ارادہ نہیں کیا تھا۔ میں اپنے والد کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے آیا اور یہ معاملہ آپ کے سامنے پیش کردیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:یزید! جو تم نے (صدقہ کی) نیت کی تھی اس کا ثواب تمہیں مل گیا اور معن! جو تم نے لے لیا، وہ تمہارا ہوگیا(تم اسے اپنے استعمال میں لاسکتے ہو)
( رواہ البخاری، باب اذا تصدق علی ابنہ وھولایشعر:1422)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! مجھے جہاد اور غزوہ کے بارے میں بتلایئے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاعبداللہ بن عمرو! اگر تم اس طرح لڑو کہ صبر کرنے والے اور ثواب کی امید رکھنے والے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن صبر کرنے والا اور ثواب کی امید رکھنے والا شمار کرکے اٹھائیں گے اور اگر تم دکھلاوے، مال غنیمت زیادہ سے زیادہ لینے کے لئے لڑو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن دکھلاوا کرنے والا، مالِ غنیمت زیادہ سے زیادہ لینے کے لئے لڑنے والا شمار کرکے اٹھائیں گے (یعنی میدان حشر میں یہ اعلان کیا جائے گا کہ یہ شخص دکھلاوے اور زیادہ مال حاصل کرنے کے لئے لڑا تھا)۔ عبداللہ! جس حال (اور نیت) پر تم لڑو گے یا مارے جاؤ گے اللہ تعالیٰ اسی حال (اور نیت) پر قیامت میں تمہیں اٹھائیں گے۔
( رواہ ابوداو د، باب من قاتل لتکون کلمۃ اللہ ھی العلیا:2519)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجو شخص دوسروں پر فخر کرنے کے لئے، مالدار بننے کے لئے، نام و نمود کے لئے دنیا طلب کرے اگرچہ حلال طریقے سے ہو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس سے سخت ناراض ہونگے اورجو شخص دنیا حلال طریقے سے اس لئے حاصل کرے تاکہ اس کو دوسروں سے سوال نہ کرنا پڑے اور اپنے گھر والوں کے لئے روزی حاصل کرسکے اور اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرسکے تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتا ہوا ہوگا۔
(بیہقی)حضرت ابو سعید بن ابی فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے سب لوگوں کوجمع فرمائیں گے تو ایک پکارنے والا پکارے گا: جس شخص نے اپنے کسی ایسے عمل میں جو اس نے اللہ تعالیٰ کے لئے کیا تھا کسی اور کو بھی شریک کیا تو وہ اس کا ثواب اسی دوسرے سے جاکر مانگ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ شرکت میں سب شرکاء سے زیادہ بے نیاز ہیں۔
(رواہ الترمذی ، باب ومن سورۃ الکہف، رقم: 3154)حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایااس امت کو عزت، سربلندی، نصرت اور روئے زمین میں غلبہ کی خوشخبری دے دو (یہ انعامات تو مجموعی طور پر امت کو مل کر رہیں گے پھر ہر ایک کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی نیت کے مطابق ہوگا) چنانچہ جس نے آخرت کا کام دنیوی منافع حاصل کرنے کے لئے کیا ہوگا آخرت میں اسکا کوئی حصہ نہ ہوگا۔
(مسند احمد)حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جس نے دکھلانے کے لئے نماز پڑھی اس نے شرک کیا، جس نے دکھلانے کے لئے روزہ رکھا اس نے شرک کیا اور جس نے دکھلانے کے لئے صدقہ کیا اس نے شرک کیا۔
(مسند احمد)« Previous 12 Next » 17 |