حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص کسی جگہ بیٹھے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لئے نقصان ہوگا اور جو شخص خو اب گاہ میں لیٹے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو یہ اس کے لئے باعث نقصان ہوگا۔
(سنن ابی داوُد جلد سوئم، کتاب الادب)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔بیت اللہ کا طواف کرنا ، صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا (شیطان کو ) کنکریاں مارنا (یہ سب کچھ ) اللہ تعالیٰ کی یاد (ذکر) قائم کرنے کے لئے ہیں۔
(سنن ابی داوُد، جلد دوم کتاب المناسک)حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ صبح کی نماز کے وقت ان کے پاس سے تشریف لے گئے اور یہ اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھی ہوئی (ذکر میں مشغول تھیں) نبی کریم ﷺ چاشت کی نماز کے بعد تشریف لائے تو یہ اسی حال میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا۔تم اسی حال میں ہو جس پر میں نے چھوڑا تھا؟ انہوں نے عرض کیا۔ جی ہاں! نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میں نے تم سے جدا ہونے کے بعد چار کلمے تین مرتبہ کہے۔ اگر ان کلمات کو ان سب کے مقابلہ میں تولا جائے جو تم نے صبح سے اب تک پڑھا ہے تو وہ کلمے بھاری ہوجائیں۔ وہ کلمے یہ ہیں۔  سبحان اللہ وبحمدہ عدد خلقہ ورضا نفسہ وزنۃ عرشہ ومداد کلماتہ۔  ترجمہ: (میں اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کی تعداد کے برابر، اس کی رضا، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کے لکھنے کی سیاہی کے برابر اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا ہوں)۔
(مسلم)حضرت یسیرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ تکبیر اللہ اکبر و تقدیس سبحان الملک القدوس یا سبوح قدوس رب الملائکۃ والرّوح کا اہتمام (حفاظت )کیا کریں اور انہیں انگلیوں کے پوروں پر شمار کیا کریں۔ کیونکہ ان سے باز پرس ہوگی اور وہ جواب دیں گی (کلام کریں گی)۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ صاحب ثروت اجر کے لحاظ سے ہم سے سبقت لے گئے ۔ کیونکہ جیسے ہم نماز پڑھتے اور روزے رکھتے ہیں۔ ویسے وہ نماز پڑھتے اور روزے رکھتے ہیں وہ مال کی فراوانی کی وجہ سے صدقہ و خیرات بھی کرتے ہیں اورہمارے پاس صدقہ کرنے کے لئے مال و دولت نہیں۔پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ! اے ابو ذرؓ! کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں جن کی بدولت تو اپنے سے پہلے لوگوں ( کے مقام) کو پالے گا اور تیرے بعد والا تمہیں نہیں پا سکے گا مگر وہ شخص جو تجھ جیسا عمل کرے۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول ضرور سکھائیں آپ ﷺ نے فرمایا۔ہر نماز کے بعد تینتیس بار اللہ اکبر ، تینتیس بار الحمد اللہ اور تینتیس بار سبحان اللہ اور آخر پر لَااِلَہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَ ہُ لَا شِرَےْکَ لَہُ لَہُ المُلُکَ وَلَہُ الْحَمْدُوَھُوَعَلیَ کُلِّ شَءٍیٍ قَدِیر پڑھا کر اگر سمندر کی جھاگ کے برابر بھی گناہ ہوں تو وہ بخش دےئے جاتے ہیں۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ)حضرت اغر مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ میرے دل پر بھی غبار( غلاف) سا آجاتا ہے اور میں دن میں ستر بار اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول، کتاب الصّلوٰۃ)حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا اے معاذ! اللہ کی قسم! میں تم سے محبت کرتا ہوں پس آپؐ نے فرمایا۔اے معاذ! میں تمہیں وصیت (تلقین ) کرتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد اِن کلمات کو پڑھنا نہ چھوڑنا (ان کلمات کو ضرور پڑھنا)۔ اللّھُمَ اَ عِنّیِ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ ترجمہ: الٰہی اپنے ذکر کرنے، شکر ادا کرنے اور اپنی اچھی عبادت کرنے پر میری مدد فرما ۔
(سنن ابی داوُد ، جلد اوّل ،کتاب الصّلوٰۃ)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ہر نماز کے بعد معوذتین قل اعوذبرب الفلق، قل اعوذ برب الناس پڑھنے کا حکم فرمایا۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصّلوٰۃ)حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ر سول اللہ ﷺ کا شریک سفر تھا، پس جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے اونچی اونچی آوازوں سے اللہ اکبر، اللہ اکبر کہنا شروع کردیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو! تم کسی بہرے یا اپنے سے دور کسی شخص کو نہیں پکار رہے بلکہ جسے تم پکار رہے ہو وہ تو تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے پاس (یعنی وہ ذات اپنی قدرت اور علم کے لحاظ سے تمہارے بہت قریب) ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ!کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ کے متعلق نہ بتاؤں؟ تو میں نے عرض کی کہ وہ کونسا خزانہ ہے؟ آپؐ نے فرمایا ! لا حول ولا قوۃ الا باللہ (گنا ہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی توفیق اللہ کے اختیار میں ہے) ۔
(سنن ابی داوُد، جلد اوّل، کتاب الصلوٰۃ)حضرت ابی الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایاکیا میں تمہیں ایسا بہترین عمل نہ بتاؤں جو اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت ہی زیادہ اجرو ثواب والا، جنت میں درجات بلند کرنے والا، سونا چاندی کے خرچ کرنے سے بہتر اور جہاد کرنے سے بھی بہتر ہو۔صحابہ کرامؓ نے عرض کیا ضرور بتائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایاوہ عمل اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنا ہے۔
(ترمذی، احمد، ابن ماجہ)« Previous 12345 Next » 44 |