حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک صبح کو اللہ کی راہ میں چلنا یا شام کو چلنا ساری دنیا سے بہتر ہے اور جو اس میں ہے اور تمہاری ایک کمان یا ایک ہاتھ کے برابر جنت میں جگہ ساری دنیا اور جو اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور اگر ایک عورت جنت کی عورتوں سے زمین کی طرف نکل آئے تو جو کچھ آسمان اور زمین کے درمیان میں ہے چمک جائے اور خوشبو سے بھر جائے اس کے سر پر جو اوڑھنی ہے ساری دنیا اور جو اس میں ہے اس سے بہتر ہے۔
(جامع ترمذی ،جلد اول باب فضائل جہاد1648 )حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔جس آدمی نے اللہ تعالیٰ سے 3 بار جنت مانگی تو جنت اسکے حق میں یہ دعا کرتی ہے۔ اللہم ادخلہ الجنۃ۔ )ترجمہ: اے اللہ، اس کو جنت میں داخل فرمادیجئے( جس آدمی نے 3بار دوزخ سے پناہ طلب کی تو آگ یہ دعا کرتی ہے:  اللہم اجرہ من النار۔ (ترجمہ: اے اللہ، اس کو دوزخ سے محفوظ فرمالیجئے)۔
(ترمذی، نسائی)حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا ۔اے اللہ کے رسول، مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا۔ (مٹی اور) پانی سے۔ پھر ہم نے پوچھا کہ،جنت کس چیز سے بنائی گئی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا۔جنت (اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہے) ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی، اس کا گارا (سیمنٹ) تیز خوشبودار کستوری کا ہے، اس کی کنکریاں موتی اوریاقوت ہیں اور اس کی مٹی زعفران (کی مانند زرد و خوشبودار) ہے۔ جو آدمی اس (جنت) میں داخل ہوگا، وہ نازو نعمت میں رہے گا، اس کو کبھی کوئی فکر لاحق نہیں ہوگی وہ اس میں ہمیشہ زندہ رہے گا، اس پر موت نہیں آئے گی، نہ اس کے کپڑے بوسیدہ ہونگے اور نہ ہی اس کی جوانی ختم ہوگی۔
(ترمذی)حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔جنتیوں کی 120 صفیں ہونگی ان میں سے 80صفیں اس امت کی اور 40 صفیں دوسری امتوں کی ہونگی۔
(ترمذی)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان لوگوں کے جو انکار کردیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا: یارسول اللہ! (جنت میں جانے سے) کون انکار کرسکتا ہے؟ آپ ﷺ نے جواب میں ارشاد فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوا اور جس نے میری نافرمانی کی یقیناًاس نے جنت میں جانے سے انکار کردیا۔
(بخاری)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ارشاد فرمایا۔میرے بیٹے! اگر تم صبح و شام (ہر وقت) اپنے دل کی یہ کیفیت بنا سکتے ہو کہ تمہارے دل میں کسی کے بارے میں ذرا بھی کھوٹ نہ ہو تو ضرور ایسا کرو۔ پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے بیٹے! یہ بات میری سنت میں سے ہے او رجس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔
(ترمذی)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حدیث قدسی بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا۔میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی نعمتیں تیار کررکھی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں کبھی ان کا خیال گزرا۔ اگر تم چاہو تو قرآن کی یہ آیت پڑھو:  فلا تعلم نفس ما اخفی لہم من قرۃ اعین۔  (ترجمہ: کوئی آدمی بھی ان نعمتوں کو نہیں جانتا جو ان بندوں کے لئے چھپا کر رکھی گئی ہیں جن میں ان کی آنکھوں کے لئے ٹھنڈک کا سامان ہے )
(بخاری)حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ایک پکارنے والا جنتیوں کو پکارے گا کہ تمہارے لئے صحت ہے کبھی بیمار نہ ہوگے، تمہارے لئے زندگی ہے کبھی موت نہ آئے گی، تمہارے لئے جوانی ہے کبھی بڑھاپا نہیں آئے گا اور تمہارے لئے خوشحالی ہے کبھی کوئی پریشانی نہ ہوگی۔ یہ حدیث اس آیت کی تفسیر ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔  ونودوآ ان تلکم الجنۃ اورثتموھا بما کنتم تعملون۔  ترجمہ: اور ان سے پکار کر کہا جائے گا یہ جنت تم کو تمہارے اعمال کے بدلے دی گئی ہے۔
( مسلم)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔قیامت کے دن دوزخیوں میں سے ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جس نے اپنی دنیا کی زندگی نہایت عیش و آرام کے ساتھ گزاری ہوگی، اس کو دوزخ کی آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا آدم کے بیٹے! کیا تو نے کبھی کوئی اچھی حالت دیکھی ہے اور کیا کبھی عیش و آرام کا کوئی دور تجھ پر گزرا ہے؟ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہے گا کبھی نہیں میرے رب! اسی طرح ایک شخص جنتیوں میں سے ایسا لایا جائے گا جس کی زندگی سب سے زیادہ تکلیف میں گزری ہوگی، اس کو جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا: آدم کے بیٹے! کیا تو نے کبھی کوئی دکھ دیکھا ہے، کیا کوئی دور تجھ پر تکلیف کا گزرا ہے؟ وہ اللہ کی قسم کھاکر کہے گا کبھی نہیں میرے رب! کبھی کوئی تکلیف مجھ پر نہیں گزری اور میں نے کبھی کوئی تکلیف نہیں دیکھی۔
(مسلم)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور ان کے رسول پر ایمان لائے، نماز قائم کرے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا کہ اسے جنت میں داخل فرمائیں خواہ اس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا ہو یا اسی سرزمین پر رہ رہا ہو جہاں اس کی پیدائش ہوئی (یعنی جہاد نہ کیا ہو)۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ! کیا لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادیں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔(نہیں) کیونکہ جنت میں دو درجے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد پر جانے والوں کے لئے تیار کررکھے ہیں جن میں سے ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان فاصلہ ہے۔ جب تم اللہ تعالیٰ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس مانگا کرو کیونکہ وہ جنت کا سب سے بہترین اور سب سے اعلیٰ مقام ہے اور اسکے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔
(بخاری)« Previous 12345 Next » 41 |