حضرت انس رضی اللہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی علم کی تلاش میں نکلا وہ واپس آنے تک اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ہے۔
(ترمذی، باب العلم ، حدیث نمبر (39)حضرت ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن علم کی باتیں سننے سے سیر نہیں ہوتا یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔
(ترمذی ،باب کتاب العلم ، حدیث نمبر (40 )حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس سے علم کی کوئی بات پوچھی گئی اور اس نے اُسے چھپایا (جانتے ہوئے نہ بتایا) تو قیامت کے دِن اس کو آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔
(ابو داوُد، ترمذی، کتاب العلم، حدیث نمبر(41 )حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی والا علم اس لئے حاصل کیا کہ اس کے ذریعے دنیاوی فائدہ حاصل کرے تو وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔
(ابو داوُد، ابن ماجہ، باب کتاب العلم ، حدیث نمبر(42)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس آدمی (کے چہرے) کو بارونق رکھے جس نے مجھ سے کوئی بات سُنی، اس کو اس طرح آگے پہنچایا جس طرح اس نے سنا تھا کیونکہ بہت سے ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کو بات پہنچائی جاتی ہے تو وہ اس بات کو سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھنے والے اور سمجھنے والے ہوتے ہیں۔
(ترمذی، ابن ماجہ باب کتاب العلم(43 )ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اس وقت تک مجھ سے حدیث بیان نہ کرو جب تک تمہیں صحیح علم نہ ہو (یا د رکھو) جس آدمی نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔
(ترمذی، باب کتاب العلم(44)حضرت ابی کبشہ انماری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: میں 3 باتوں کے بارے میں تمہیں قسم کھا کر بیان کرتا ہوں، تم اسے محفوظ رکھنا۔ ۱۔کسی آدمی کا مال صدقہ (کی برکت) سے کم نہیں ہوتا۔ ۲۔کسی آدمی پر جب بھی ظلم ہوتا ہے اور وہ اس پر صبر کرتا ہے توا للہ تعالیٰ ظلم کی وجہ سے اس کی عزت افزائی فرماتے ہیں۔ ۳۔کوئی آدمی جب بھی سوال کے دروازہ کو کھولتا (لوگوں سے مانگنا شروع کردینا) ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقیری کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: یہ باتیں بھی یادرکھنا کہ بلاشبہ دنیا صرف 4 انسانوں کے لئے ہے۔ ایک وہ آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے مال اور علم عطا کیا ہے، وہ اس میں اپنے رب سے ڈرتا ہے اور صلہ رحمی کرتا ہے اور اس میں حقوق کے مطابق خرچ کرتا ہے توایسا انسان بہت اونچے مرتبہ پر ہے اور دوسرا وہ آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے علم عطا کیا ہے (لیکن) اسے مال نہیں دیا پس یہ آدمی صحیح نیت والا ہے۔ کہتا ہے کہ کاش، میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی فلاں انسان کی طرح خرچ کرتا پس ان دونوں کا ثواب برابر ہے اور تیسرا وہ آدمی جسکو اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہے اور اسے علم نہیں دیا وہ اپنے مال میں شریعت کے خلاف تصرف کررہا ہے، وہ اس میں نہ اپنے رب سے خوف کھاتا ہے اور نہ ہی صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی مال میں شریعت کے مطابق تصرف کرتا ہے پس ایسا آدمی بہت برے مقام والا ہے اور چوتھا وہ آدمی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مال اور علم دونوں نہیں دیئے پس وہ کہتا ہے کاش، میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی اس میں فلاں انسان کی طرح (برے) عمل کرتا پس (اس کا مقام) اس کی نیت کے مطابق ہے اور ان دونوں کا گناہ برابر ہے۔
(ترمذی)حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کی علامات میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت آجائے گی، شراب (کھلم کھلا) پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔
(بخاری)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: میں ایک مرتبہ سو رہا تھا کہ (اسی حالت میں) مجھے دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا۔ میں نے اس سے اتنا پیا کہ کہ میں اپنے ناخنوں تک سے سیرابی (کے آثار) نکلتے ہوئے محسوس کررہا تھا۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر کو دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا کہ آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ ارشاد فرمایا: علم۔ (یعنی عمر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺ کے علوم میں سے بھرپور حصہ ملے گا)۔
(بخاری)حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: ابو ذر! اگر تم صبح جاکر ایک آیت کلام اللہ کی سیکھ لو تو نوافل کی سو رکعات سے افضل ہے اور اگر ایک باب علم کا سیکھ لو خواہ وہ اس وقت کا عمل ہو یا نہ ہو (مثلاً تیمم کے مسائل) تو ہزار رکعات نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔
(ابن ماجہ)« Previous 1234 Next » 34 |