توحید کلمہ طیبہ

  • حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے تمنا ہے کہ میں اپنے بھائیوں سے ملتا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاتم تو میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لائیں گے۔

    (مسند احمد)
  • حضرت ابو عبدالرحمن جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ دو سوار (سامنے سے آتے) نظر آئے۔ جب آپ ﷺ نے انہیں دیکھا تو فرمایا یہ دونوں قبیلہ کندہ اور قبیلہ مذ حج کے لوگ معلوم ہوتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو ان کے ساتھ ان کے قبیلہ کے اور آدمی بھی تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دو شخصوں میں سے ایک شخص بیعت کے لئے آپ ﷺ کے قریب آئے۔ جب انہوں نے آپ ﷺ کا دست مبار ک ہاتھ میں لیا تو عرض کیا یارسول اللہ! جس نے آپ کی زیارت کی، آپ پر ایمان لایا اور آپ کی تصدیق کی اور آپ کا اتباع بھی کیا ، فرمایئے اس کو کیا ملے گا؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایااس کو مبارک ہو۔ یہ سن کر (برکت لینے کے لئے) انہوں نے آپ کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور بیعت کرکے چلے گئے۔ پھر دوسرے شخص آگے بڑھے انہوں نے بھی بیعت کے لئے آپ کا دست مبارک اپنے ہاتھ میں لیا اور عرض کیا یارسول اللہ! جو آپ کو دیکھے بغیر ایمان لائے، آپ کی تصدیق کرے اور آپ کا اتباع کرے فرمایئے اس کو کیا ملے گا؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس کو مبارک ہو، مبارک ہو، مبارک ہو۔ انہوں نے بھی آپ کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور بیعت کرکے چلے گئے۔

    (مسند احمد)
  • حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین شخص ایسے ہیں جن کے لئے دوہرا ثواب ہے۔ ایک وہ شخص جواہل کتاب میں سے ہو (یہودی ہو یا عیسائی) اپنے نبی ؑ پر ایمان لائے پھر محمد ﷺ پر بھی ایمان لائے۔ دوسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی ادا کرے اور اپنے آقاؤں کے حقوق بھی ادا کرے۔ تیسرا وہ شخص جس کی کوئی باندی ہو اور اس نے اس کی خوب اچھی تربیت کی ہو اور اسے خوب اچھی تعلیم دی ہو پھر اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرلی ہو تو اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔

    (بخاری)
  • حضرت اوسط رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے بیان کرتے ہوئے فرمایا ایک سال پہلے رسول اللہ ﷺ میرے کھڑے ہونے کی اسی جگہ( خطبہ کے لئے) کھڑے ہوئے تھے۔ یہ کہہ کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ سے (اپنے لئے) عافیت مانگا کرو کیونکہ ایمان و یقین کے بعد عافیت سے بڑھ کر کسی کو کوئی نعمت نہیں دی گئی۔

    (مسند احمد)
  • حضرت ماعز رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ اعمال میں کونسا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا (اعمال میں سب سے افضل عمل) اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا جو واحدہیں، پھر جہاد کرنا، پھر مقبول حج۔ ان اعمال اور باقی اعمال میں فضیلت کا اتنا فرق ہے جتنا کہ مشرق و مغرب کے درمیان فاصلے کا فرق ہے۔

    (مسند احمد)
  • حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کونسا ایمان افضل ہے؟ ارشاد فرمایاوہ ایمان جس کے ساتھ ہجرت ہو۔انہوں نے دریافت کیا ہجرت کیا ہے؟ ارشاد فرمایا ہجرت یہ ہے کہ تم برائی کو چھوڑ دو۔

    (مسند احمد)
  • حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! مجھ کو اسلام کی کوئی ایسی (جامع) بات بتادیجئے کہ آپ کے بتانے کے بعد پھر اس سلسلے میں مجھے کسی دوسرے سے پوچھنے کی ضرورت باقی نہ رہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم یہ کہو کہ میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا پھر اس بات پر قائم رہو۔

    (مسلم)
  • حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایمان تمہارے دلوں میں اسی طرح پرانا (اور کمزور) ہوجاتا ہے جس طرح کپڑا پرانا ہوجاتا ہے لہذا اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کو تازہ رکھیں۔

    (مستدرک حاکم)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کے (ان) وسوسوں کو معاف فرمادیا ہے (جو ایمان اور یقین کے خلاف یا گناہ کے بارے میں ان کے دل میں بغیر اختیار کے آئیں) جب تک کہ وہ ان وسوسوں کے مطابق عمل نہ کرلیں یا ان کو زبان پر نہ لائیں۔

    ( بخاری)
  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں چند صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ہمارے دلوں میں بعض ایسے خیالات آتے ہیں کہ ان کو زبان پر لانا ہم بہت برا سمجھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایاکیا واقعی تم ان خیالات کو زبان پر لانا برا سمجھتے ہو؟ عرض کیاجی ہاں! آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہی تو ایمان ہے۔

    ( مسلم)
« Previous 12345 Next » 

47