حضرت ابی دردا ء رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فر ما یا .جو مسلما ن بھی اپنے بھا ئی کے لئے اس کی غیر مو جو دگی میں دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے کہ تمہا رے لیے بھی اس کی طرح ہو ۔
(مسلم ، کتا ب الذکر والدعا والتوبۃ والا ستغفا ر ) حضر ت سھل بن سعد رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا دو دعا ئیں نا منظور نہیں کی جا تی یا کم ہی نا منظور ہو تی ہیں .
۱۔اذان کے وقت دعا کرنا اور
۲۔لڑائی کے وقت جب وہ خوب زوروں پر ہو۔
اور ایک دوسری سند کے مطا بق یہ الفا ظ بھی ہیں کہ نبی ﷺ نے فر مایا .جب با رش ہو رہی ہو( تواس وقت بھی دعا زیادہ قبول ہو تی ہے )
حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا اذان اور اقا مت کے درمیا ن دعا رد نہیں ہو تی (یعنی وہ قبولیت کا وقت ہو تا ہے )
(سنن ابی دا وُد، جلد اول کتا ب الصلوۃ :521)حضرت ابو مصبح المقرانی ؒ بیان کرتے ہیں ہم ابو زھیر المنیری رضی اللہ عنہ کے پا س بیٹھا کرتے تھے جو کہ صحا بی تھے اور اچھی اچھی حدیثیں سنا یا کرتے تھے پس ایک دفعہ ہم میں سے ایک شخص نے دعا کی تو انہوں نے فر مایا اسے آمین پر ختم کرو کیونکہ آمین کی (دعا کے سلسلہ میں)وہی حیثیت ہے جو کسی کتا ب کے آخر پر مہر کی حیثیت ہو تی ہے ۔ابو زھیرؓ نے بیا ن کیا میں تمہیں آمین کے متعلق بتا تا ہو ں ہم ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ساتھ با ہر نکلے پس ہم ایک شخص کے پا س آئے جو اصرار کے ساتھ سوال کررہا تھا۔ نبی ﷺ نے فرما یا واجب ہو گئی اگر یہ مہر لگا ئے ۔پس ان میں سے ایک شخص نے کہا کس چیز سے مہر لگا ئے ؟آپ ﷺ نے فر ما یا آمین کے ساتھ کیو نکہ اگر اس نے آمین کی مہر لگا ئی تو وہ یقیناً وا جب ہو گئی پس جس شخص نے (مہر کے متعلق )دریا فت کیا تھا وہ اس سوال کرنے والے کے پا س گیا اور اسے کہا اے فلا ں آمین کی مہر لگا اور خو ش ہو جا (تیری دعا قبول ہو گی )
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوۃ :938)حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روا یت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فر ما یا دعا عبا دت ہے فرما ن الٰہی ہے ۔ادعونی استجب لکم (مجھ سے دعا کرو میں قبول کرو نگا )دعا کرو (اس میں حکم ہے اور جس چیز کا حکم ہو وہ عبا دت ہے) ۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوۃٰ :1479)حضرت ابن سعید ؒ بیا ن کرتے ہیں کہ میں دعا کررہا تھا الٰہی میںآپ سے جنت ،اس کی نعمتوں ،رعنا ئیوں ،اور فلاں (سختیوں)سے تیری پنا ہ چا ہتا ہو ں میرے والد (سعد بن ابی وقاصؓ )نے کہا اے پیا رے بیٹے میں نے رسول اللہ ﷺ کو فر ما تے ہو ئے سنا ہے کہ عنقریب ایسے لو گ ہو نگے جو دعا ؤں میں مبا لغہ کریں گے (حد سے بڑھیں گے ) تم ایسے لو گو ں میں سے نہ ہو جاؤ۔کیو نکہ اگر تمہیں جنت ملے گی تو پھر اس کی تما م نعمتیں بھی مل جا ئیں گی اور اگر تم آگ سے بچ گئے تو پھر اس کی تما م سختیوں سے بھی بچ جا ؤ گے۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوٰۃ :1480)حضرت فضا لہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو نما ز میں دعا کرتے ہو ئے سنا ،اس نے اللہ تعا لیٰ کی عظمت بیا ن کی نہ نبی ﷺ پر درودو بھیجا تو رسول اللہ ﷺ نے فر ما یاا س نے جلدی کی پھر اسے بلا یا ،اسے یا کسی اور سے فر ما یا تم میں سے کو ئی شخص نما ز پڑھے تو پہلے اللہ تعا لیٰ کی تمحید و تقدیس (عظمت و بڑائی)بیا ن کرے ،پھر نبی ﷺ پر درودو بھیجے اور پھر اس کے بعد جوچا ہے دعا کرے.
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوٰۃ :1481)حضرت ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا تم میں سے کو ئی شخص اس طرح دعا نہ کرئے .اللھم اغفرلی ان شئت الٰہی ! اگر تو چا ہے تو مجھے معاف کردے اگر چا ہے تو مجھ پر رحم فر ما ،بلکہ عزم اور پختگی کے سا تھ ما نگا کرو کیو نکہ اللہ تعا لیٰ کو کو ئی مجبور نہیں کرسکتا ۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوٰۃ :1483)حضرت ما لک بن یسا ر السکو نی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا جب تم اللہ تعا لیٰ سے دعا کرو تو ہا تھ پھیلا کر سوال کرو اور الٹے ہا تھوں دعا نہ کرو۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوٰۃ 1486)حضرت سلما ن فارسی رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا ،تمہا را پر وردگا ر صا حب شرم و حیا ء اور جو دو سخا ہے جب بندہ اس کے سا منے ہا تھ پھیلا تا ہے تو اسے انہیں خا لی (نا مراد )لو ٹا تے ہوئے حیا آتی ہے ۔
(سنن ابی داوُد، جلد اول کتا ب الصلوٰۃ :1488)« Previous 12345 Next » 44 |